Homepage

Qadirkhurram.com is a place to share what you and I have in common

In history and in culture
In affiliation and in affection
Our biases and interests
In literature - values - beliefs - ideas
It is a place where we can have a dialogue or colloquium {if possible} what I have deduced from the subject of history as its student for more than half century 
&
What I have learnt in seventy years of life in Pakistan and what you may learn from my follies.
One Section relates to research in the subject of history and historiography as books and articles.
The other to our cultural heritage with particular reference to our communities, our literature and our lifestyles with some essays.
Since each section has audios, videos & texts they may be accessed as genre archives separately.

یہ وہ جگہ ہے جہاں میں اپنی عصبیتوں اور تعصبات کی نمائش کرتا ہوں، علمِ تاریخ سے جو کچھ سیکھا اس کا بیان کرتا ہوں، بیانِ تاریخ پر اپنی آراء کا اظہار کرتا ہوں اور اس عملِ تاریخ کا تزکرہ کرتا ہوں جس نے ہماری تہذیبوں اور تمدنوں کو تشکیل دیا، ہمارے عقائد اور زبانوں، نظریات اور ثقافت کو منظم کیا.۔

qadirkhurram.comیعنی

کے طفیل میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں آپ بھی دیکھیں کہ میں کن سے محبت کرتا ہوں اور اگر آپ بھی ان سے محبت کرتے ہیں تو میرے ساتھ میرے زوق اور مزاج کے فروغ میں حصہ دار بنیں۔ اگر آپ کو میرے خیالات یا میرے نظریات کے بارے میں تحفظات ہیں یا آپ ان میں کچھ ترمیم کرنا چاہیں یا پھر آپ اس کام میں اضافہ کرنا چاہیں جو میں کرتا رہا ہوں تو آئیں ہم ایک مکالمہ میں شریک ہوتے ہیں۔ 

کے دو حصے ہیں virtual space  اس مجازمرسل، یعنی

ایک خانہ تحقیق کا ہے جس میں تاریخ اور تاریخ نگاری سے متعلق کچھ کتابیں اور تحقیقی مظامین کے علاوہ چند اوڈیو (زبانی بیان) اور چند وڈیو ( تصویروالی تقریریں)  

دوسرا پاکستان کی تہذیب اور ہمارے تمدن سے متعلق وہ باتیں ہیں جو میں کرنا چاہتا ہوں۔ ان میں ادب پارے (دوسروں کے)، میرے مضامین، ہمارے ملک کے سماجوں اور رہتل کے بارے میں جو میرا حاصلِ عمر ہے، آپ کے سامنے پیش ہے۔

قادر خرم مجاز مرسل

لفظ ’ورچوئل‘   کا متبادل تلاش کرتے ہوے گوگل پر کئ الفاظ ملے۔ ان میں اصلی، مجازی، واقعی، اور خیالی میں انتخاب کرنا مناسب لگا۔ پھر بلاگ   کے لیے رسالا اور جریدہ جیسے الفاظ کے درمیان مقابلہ کرتے خیال آیا کہ اردو میں ایک اصطلاح موجود ہے جو معانی کے اعتبار سے مناسب ہے سو پیش ہے۔

مجاز مرسل سے مراد، علم بیان کی تیسری شاخ ہے۔ اصطلاح میں یہ وہ لفظ ہے جو حقیقی معنوں کے بجائے مجازی معنون میں استعمال ہوا ہو اور حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کے علاوہ اور کوئی تعلق ہو۔ لیکن اردو ادب میں حقیقی کا تصور ایک غیر مادی  نظر رکھتا ہے جبکہ مجاز کا لفظ دنیاوی حقیقتوں  کی طرف لے جاتا ہے۔ یہی ابہام کی کیفیت اُس ’ورچوئل‘   مواد کی ہے جو ہمیں انٹرنیٹ پر اور ویب سایٹ کی شکل میں ملتا ہے۔ یہاں کاغز بھی ’’ہارڈ کاپی‘‘ بن جاتا ہے جسے کوئی ’’سخت‘‘ نہ مانے اور کمپیئر کا بیان سا فٹ ’کاپی ‘کہلاتا ہے جسے کوئی ’’نرم‘‘ نہ کہے۔

چنانچہ اپنے ’ورچوئل‘    وجود کو جو میری ویب سائٹ پر میرا عکس ہے میں نے ’’ قادر خرم ۔ مجاز مرسل‘‘ کا نام تجویز کیا ہے۔

Name
Email
Loading